اشاعتیں

اکتوبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

گوادر سی پورٹ ایک گیم چینجر منصوبہ

تصویر
گوادر sea port منصوبہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہئے چائنا کی خصوصی دلچسپی اور اسمیں انوسٹمنٹ نے اسکو عالمی اہمیت کا منصوبہ بنا دیا ہئے اس پراجیکٹ کی تکمیل سے پاکستان میں بیروزگاری میں کمی اور ملکی معیشت کو استحکام ملیگا  مگر افسوس ناک پہلو یہ ہئے جس طرح عالمی سطح پر ہمارے دشمن اس منصوبہ کو ناکام بنانے کیلئے بہت بڑی سرمایہ کاری کر رہئے ہیں افراد کو رقوم دیتے یہاں کے ماحول کو برباد کرتے اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ کاروائیاں کراتے ہیں تاکہ چین بھی اس منصوبہ سے کنارہ کشی کرتے اپنی سرمایہ کاری سے ہاتھ روک لے اور دیگر ممالک کے سرمایہ کار بھی اس عظیم پراجیکٹ سے سیکورٹی وجوہات کی بنیاد پر اپنا سرمایہ یہاں پر لگانے سے اجتناب کریں  مگر افسوس ناک پہلو یہ اپنے ملک میں بھی قبل از وقت الیکشن مطالبہ کی آڑ میں ایسا ماحول بنا دیا جائے کہ برسر اقتدار لوگ بھی اسمیں عدم دلچسپی کا مظاہرہ گرتے عالمی سرمایہ کاروں کو attract کرتے کوئی نئی انوسٹمنٹ نہ لا سکیں  کچھ دنوں بعد شہباز شریف چائینا جا رہئے ہیں وہاں نئے معائدے بھی ہونگے اور چائنا پچھلے چار سالوں سے یہاں کی حکومت سے متنفر ہو کر یہاں پر انوسٹمنٹ کرنے ...

دریائے برہم پتر

تصویر
،  آسام، بھارت تبت کے جنوب مغرب سے نکلتا ہے اور سترہ سو میل لمبا ہے۔ تبت میں اس کا نام تسانگ پو ہے جو سات سو میل تک مشرق کو بہت ا چلا جاتا ہے۔ پھر یہ جنوب کی طرف ڈیڑھ سو میل تک بھارت کے صوبہ آسام میں دیہانگ کے نام سے بہتا ہے۔ پھر برہم پتر کے نام سے مغرب کی طرف جاتا ہے۔ آسام اور بنگلہ دیش سے ہوتا ہوا دریائے گنگا میں مل جاتا ہے اور ڈیلٹا بناتا ہوا خلیج بنگال میں جاگرتا ہے۔ یہ ایک اہم آبی شاہراہ ہے۔ ہندو اس کو متبرک خیال کرتے ہیں۔ اس کی وادی بڑی زرخیز ہے۔ دریا کی اوسط گہرائی124 فیٹ، جبکہ سب سے زیادہ گہرائی 390 فیٹ  ہے۔ اس کا اوسط اخراج 19300 کیوبک میٹر فی سیکنڈ (یعنی 680،000 کیوبک فیٹ فی سیکنڈ) ہے۔ بھارت سے دریائے برہم پترہ اور دریائے گنگا بنگلہ دیش میں داخل ہو کر دنیا کا ایک بڑا ڈیلٹا بناتے ہیں۔ ان دونوں کے سنگم سے پہلے دریائے گنگا بنگلہ دیش میں داخل ہو کر ’’پدما‘‘ کہلاتا ہے اور پھر دریائے برہم پتر سے ملاپ کے بعد اسے ’’ میگھنا‘‘ کہا جاتا ہے۔ ان کے معاون دریائے ٹسٹا اور دریائے سرما بھی بھارت سے بنگلہ دیش میں داخل ہوتے ہیں۔ نیز بنگلہ دیش میں برہم پتر اور گنگا کو دو شاخیں دریائے جم...

سیرت النبیﷺ

تصویر
ایک مرتبہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ اور اٹالین حکمران اور فاشزم کے بانی ”مسولینی“ کی ملاقات ہوئی۔ تو علسمہ اقبال نے دورانِ گفتگو حضور ﷺت کی اس پالیسی کا ذکر کیا کہ شہر کی آبادی میں غیر ضروری اضافے کی بجائے نئے شہر آباد کیے جائیں۔ مسولینی یہ سن کر مارے خوشی کے اُچھل پڑا۔ کہنے لگا:  ” شہری آبادی کی منصوبہ بندی کا اس سے بہتر حل دنیا میں موجود نہیں ہے" ۔ آج سے چودہ سو سال پہلے آپ ﷺ نے حکم دیا تھا کہ مدینہ کی گلیاں کشادہ رکھو ۔ گلیوں کو گھروں کی وجہ سے تنگ نہ کرو ۔ ہر گلی اتنی کشادہ ہو کہ دو لدے ہوئے اونٹ آسانی سے گزرسکیں ۔  14 سو سال بعد آج دنیا اس حکم پر عمل کررہی ہے ۔ شہروں میں تنگ گلیوں کو کشادہ کیا جارہا ہے ۔ آپ ﷺنے حکم دیا تھا کہ مدینہ کے بالکل درمیان میں مرکزی مارکیٹ قائم کی جائے ۔ اسے ”سوقِ مدینہ“ کا نام دیا گیا تھا ۔  آج کی تہذیب یافتہ دنیا کہتی ہے کہ جس شہر کے درمیان مارکیٹ نہ ہو وہ ترقی نہیں کرسکتا ۔ آپ ﷺنے کہا تھا : ” یہ تمہاری مارکیٹ ہے ۔ اس میں ٹیکس نہ لگاﺅ ۔ “ آج دنیا اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مارکیٹ کو ٹیکس فری ہونا چاہیے ۔ دنیا بھر میں ڈیوٹی فری مارکیٹ کا...

Contact Us

نام

ای میل *

پیغام *