آس سال ملک میں خراب موسمی حالات کی وجہ سے گندم کی مجموعی پیداوار میں کمی واقع ہوئی جس کے اثرات پورا سال دیکھنے کو ملیں گیں
-اس سال ملک میں خوراک کی کمی ہو سکتی ہے
-آٹا اور مل مافیا نےکافی گندم سٹاک کر لی ہے
-اس کا وقتی فائدہ یہ ہوا ہے کہ کسان کی گندم عزت سے اچھے نرخوں پر بک گئی ہے
-ملک میں خراب موسم سے گندم کے کسانوں کا تقریباً”65ارب روپے کا نقصان ہوا ہے
-روسی ریاستوں میں گندم کے زیر کاشت رقبہ میں تیس فیصد کمی کرکے وہاں تیل دار اجناس پیدا کرنے سے ریاستوں کی گندم کی پیداوار میں پچیس سے تیس فیصد کمی آئی ہے
انڈیا میں بھی گندم کی فصل کا نقصان ہوا ہے
پاکستان میں محکمہ خوراک پنجاب کے پاس چودہ لاکھ ٹن پچھلے سال کی گندم اور پاسکو کے پاس سات لاکھ ٹن و دوسرے صوبوں میں تین لاکھ ٹن گندم ہے اس سال کی گندم کی صحیح پیداوار دو کروڑ تیس لاکھ ٹن بمشکل ہے
ملک کی خوراک بیج فیڈ و دیگر ضروریات کے لئے دو لاکھ ساٹھ ہزار ٹن گندم درکار ہے تاکہ آٹے کے نرخ نہ بڑھیں
دریں حالات معاملہ گڑ بڑ ہے
اگر یہاں سے مزید گندم افغانستان و دیگر ملکوں کو برآمد یا سمگل ہوتی رہی تو ملک میں گندم کے نرخ چودہ سے پندرہ سو روپے فی چالیس کلو گرام جا سکتے ہیں
غریب اور متوسط طبقہ کے لئے خوراک کی آزمائش دستک دے رہی ہے
حکومت آنکھیں کھولے اور کم ازکم ساٹھ لاکھ ٹن گندم خوراک و پاسکو خرید کرے
جو بالکل ہی ناممکن ہے
وزیراعظم سیکریٹری پنجاب نسیم صاحب سے فوری خوراک پر بریفنگ لیں وہ محنتی و دیانتدار انسان ہے
برے حالات کا مقابلہ کرنے کی ترتیب بنانا ہوگی
آٹا چکی والے شہروں میں آٹا پچاس روپے ف کلو گرام تک بیچ سکتے ہیں کیونکہ کمی سب پر ظاہر ہے
عمران خان صاحب خوراک بارے جلد فیصلہ فرمائیں ورنہ ملک کے دس کروڑ غریب دوائی تعلیم روزگار کے بعد اب روٹی نہ ملنے کا بھی شکار ہو سکتے ہیں
ڈاکٹر ابراہیم مغل
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں