آج کا سبق


4 مئ 2020 عیسوی
10 رمضان المبارک 1441 ہجری
22 بیساکھ 2077 بکرمی
بروز پیر


تفہیم القرآن - سورۃ نمبر 5 المائدة
آیت نمبر 81

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَوۡ كَانُوۡا يُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالنَّبِىِّ وَمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡهِ مَا اتَّخَذُوۡهُمۡ اَوۡلِيَآءَ وَلٰـكِنَّ كَثِيۡرًا مِّنۡهُمۡ فٰسِقُوۡنَ ۞ 

ترجمہ:
اگر فی الواقع یہ لوگ اللہ اور پیغمبر ؐ اور اُس چیز کے ماننے والے ہوتے جو پیغمبر ؐ پر نازل ہوئی تھی تو کبھی ﴿اہلِ ایمان کے مقابلہ میں﴾ کافروں کو اپنا رفیق نہ بناتے۔ 103مگر ان میں سے تو بیشتر لوگ خدا کی اطاعت سے نکِل چکے ہیں

تفسیر:
سورة الْمَآىِٕدَة  103
مطلب یہ ہے کہ جو لوگ خدا اور نبی اور کتاب کے ماننے والے ہوتے ہیں انہیں فطرۃً مشرکین کے مقابلہ میں ان لوگوں کے ساتھ زیادہ ہمدردی ہوتی ہے جو مذہب میں خواہ ان سے اختلاف ہی رکھتے ہوں، مگر بہرحال انہی کی طرح خدا اور سلسلہ وحی و رسالت کو مانتے ہوں۔ لیکن یہ یہودی عجیب قسم کے اہل کتاب ہیں کہ توحید اور شرک کی جنگ میں کھلم کھلا مشرکین کا ساتھ دے رہے ہیں، اقرار نبوت اور انکار نبوت کی لڑائی میں علانیہ ان کی ہمدردیاں منکرین نبوت کے ساتھ ہیں، اور پھر بھی وہ بلا کسی شرم و حیا کے یہ دعویٰ رکھتے ہیں کہ ہم خدا اور پیغمبروں اور کتابوں کے ماننے والے ہیں۔

تبصرے

Contact Us

نام

ای میل *

پیغام *

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جماعت اسلامی کو لوگ ووٹ کیوں نہیں دیتے؟

میں کون ہوں؟