ایک سمگلر نے جیل اور جرمانے سے بچنے کےلیے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو رشوت کی پیشکش کی، انکار پر والد صاحب سے سفارش کروائی، نہیں مانے تو قتل کی دھمکی دی۔ سراج الحق نے بطور وزیر پھر بھی جرمانہ کیا اور اسے قید بھی ہوئی، مگر کچھ عرصے بعد عدالت نے رہا کر دیا۔ اور پھر وہ سمگلر قومی اسمبلی کا رکن بن گیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے سیاست و عدالت کے بگاڑ اور جماعت اسلامی کی انفرادیت کی کہانی سنیے خود انھی کی زبانی If you like my opinion please comments and share with your family and friends. Regards: An emerging blogger and team.
عمران خاں پر قاتلانہ حملہ دینی طبقات کو بد نام کرنے کی. سازش ہے ۔ تحریک انصاف اور ن لیگ دونوں پارٹیاں اس وقوعہ میں ملوث معلوم نہیں ہوتیں۔ یہ افسوس ناک سانحہ کسی غیرملکی ایجنسی کی کارستانی ہو سکتی ہے جو کہ کثیرالمقاصد اقدام دکھائی دے رہا ہے ۔ درحقیقت بعض عالمی طاقتیں پاکستان کی سلامتی کو ہدف بنائے ہوئے ہیں ۔ جبکہ عمران خان کمال نادانی سے بار بار ملک ٹوٹ جانے کی باتیں کر رہے ہیں اور پاک فوج کے خلاف انہوں نے اپنے حامیوں کو بہت مشتعل کر رکھا ہے۔ جس سے مستقبل میں ملکی سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔ اس وقت عمران خان بالکل شیخ مجیب الرحمان کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ اور غیر ملکی طاقتیں ان کو پاکستان توڑنے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔ اخبارات کے مطابق ملزم نوید کا بیان اور وفاقی وزرا کا موقف واضح کر رہا ہے کہ اس حملہ میں مذہبی طبقات کو موردِ الزام ٹھہرایا جا رہا ہے ۔ بیرونی طاقتوں کا یہ خیال ہو سکتا ہے کہ عمران خان کو پاپولر کر کے اپنے مخصوص مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے ۔اب ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت...
جناب عمران خان صاحب آپ کی ایف آئی آر کیوں درج نہیں ہو رہی؟ کیونکہ آپ نے اپنے دور حکمرانی میں اسی غلیظ اور گھٹیا نظام کو بہتر کرنے کا سنہری موقع ضائع کر دیا - عمران خان کی پہلی سیم پیج حکومت تھی جس کو بڑی امیدوں سے پالا پوسا گیا تھا- کروڑوں پرستاروں کو توقعات تھیں کہ نظام میں "تبدیلی" آئے گی، ایک سونامی آئے گی جو اس بوسیدہ اور فرسودا نظام کو بہا لے جائے گی- دو سو ارسطو مل کر بیوروکریسی میں میرٹ کا نظام نافذ کریں گے، عدالتیں آزاد ہوں گی پولیس اور بیسیوں ایجنسیز عدل و انصاف کے لئے چور ڈاکؤں کے خلاف ثبوت جمع کر کے عدالتوں سے سزا دلوائیں گے- عمران سپریم کورٹ کے لاڈلے تھے، اسٹیبلشمنٹ اسمبلی سے قانون پاس کروا کر دیتی تھی- ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ تحریک انصاف کا ایماندار صادق امین لیڈر اس سیم پیج پر فوری اور سستے انصاف کو یقینی بناتا، عدالتی کاروائی کو شفاف اور آسان بناتا، عوام کو عوامی زبان میں کاروائی کرواتا، پیشیوں پر پیشی کروانے کی بجائے فوری شنوائی اور فیصلہ ہوتے- مگر پونے چار سال کے اقتدار میں آپ نے ثابت کیا کہ تحریک انصاف کی تو نون لیگ اور پیپلزپارٹی سے بھی بدتر طرز حکمرانی ہ...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں