افغانستان میں انڈیا کی دوغلی پالیسی بھارت ایک طرف طالبان سے خفیہ مذاکرات کررہا ہے تو دوسری جانب طالبان مخالف حکومت کو بھاری اسلحے اور گولہ بارود بھی فراہم کررہا ہے۔۔


 

افغانستان میں خانہ جنگی کی بھارتی سازش بے نقاب ہوئی ہے، بھارت افغانستان میں ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔ ایک طرف طالبان سے مذاکرات جبکہ دوسری جانب ان ہی کیخلاف اشرف غنی حکومت کو بھاری اسلحہ اور گولہ بارود پہنچا رہا ہے ۔ افغانستان سے سفارتکاروں کے انخلا کے نام پر بھارتی فوج کے خصوصی طیارے کابل اور قندھار پہنچے اور حکومت کو بھاری اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کیا اور واپسی پر عملے ، را ایجنٹوں کو بھارت لایا گیا۔سی 17 نامی بھارت کے ان فوجی طیاروں پر 40 ٹن 122 ایم ایم کے گولے تھے ۔ پاکستانی فضائی حدود سے بچنے کیلئے بھارت مختلف روٹس استعمال کرتا رہا۔ بھارت افغانستان میں موجود قونصل خانے کام روک چکے اور وہ انھیں خالی کررہا ہے۔ طالبان کی جانب سے جاری ویڈیو میں دکھایا گیا کہ بھارت کا قندھار میں قونصل خانہ طالبان کے قبضے میں جاچکا ہے ۔ انڈین اخبار دی ہندو نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ انڈین ایئر فورس کے خصوصی طیارے کے ذریعے قونصل خانے کے تقریباً 50 ارکان اور انڈو تبتن بارڈر پولیس کے اہلکاروں کو نئی دہلی پہنچا  گیا ہے۔ افواج پاکستان کے ایک سابق افسر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ہارون اسلم نے کہا کہ قندھار افغانستان میں انڈین قونصل خانہ طالبان کی پیش قدمی کی وجہ سے بند ہو گیا ہے۔ یہ بلوچستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مرکز تھا۔ 50 سے زائد سٹاف کے افراد اور را ایجنٹ واپس انڈیا فرار ہو گئے ہیں۔ انڈیا افغانستان میں بری طرح ہار رہا ہے۔

*یاد رہے!* امریکی میڈیا کے مطابق طالبان نے افغانستان کے اکثریتی اضلاع جو کہ ملک کے شمالی علاقوں میں واقع ہیں انمیں سے 53 اضلاع  پر طالبان کا قبضہ ہوچکا ہے ۔ صرف گزشتہ چھ روز میں طالبان نے 38 اضلاع کا کنٹرول حاصل کیا اسکے علاوہ حالیہ ایام میں کئی اہم سرحدی علاقوں پر بھی اپنا کنٹرول قائم کرلیا ہے۔ 29 فیصد علاقوں پر قبضے کی جنگ جاری ہے جبکہ 18 فیصد علاقوں پر افغان حکومت کی عمل داری رہ گئی ہے۔ 26 صوبوں میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری ہے ۔ صوبہ قندوز میں حکومتی فورسز کے دو ہیلی کاپٹر گر ا دیئے گئے،صوبہ پکتیکا میں سکیورٹی اہلکار مزاحمت کے بغیر طالبان کے ساتھ شامل ہو گئے ،غزنی،قندھار اور کابل سمیت کئی بڑے شہروں میں بے یقینی کی صورت حال ہے ۔ قندھار شہر میں پولیس سٹیشن اور کئی چیک پوسٹوں کا قبضہ طالبان کے پاس ہے ۔ علاوہ ازیں افغان حکومت نے کابل ایئرپورٹ کی سکیورٹی کیلئے اینٹی میزائل سسٹم نصب کیا ہے۔ افغان سکیورٹی فورسز کے ترجمان اجمل عمر شنواری کے مطابق سکیورٹی سسٹم ہمارے غیر ملکی دوستوں نے دیا ہے اور  کافی پیچیدہ ٹیکنالوجی ہے  اس لئے فی الحال وہی اسے سنبھال رہے ہیں ۔طالبان کا کہنا ہے کہ فتوحات کے باوجود مفاہمت پر یقین ہے ، خود مختار اسلامی افغانستان منزل ہے۔ مغربی ماہرین کے مطابق افغانستان میں مسلح گروہ کی برتری سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

۔ تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)غضنفر علی نے کہا کہ زمینی حقائق کو سمجھنے کیلئے تاریخ کو بھی دیکھنا پڑتا ہے ،جب سوویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا تو بھارت سوویت یونین کے ساتھ کھڑا تھا ،اس وقت طالبان نہیں تھے عام افغانی لڑ رہے تھے ،پھر جب امریکا آیا تو بھارت نے افغان سرزمین پر دہشتگردی کے اڈے قائم کرلئے ،را ،موساد اور سی آئی اے نے مل کر یہ سب کیا ۔ 

*یادرہے!*  افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ افغانستان میں انڈیا کی سرمایہ کاری ڈوبتی دکھائی دیتی ہے۔انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق نائن الیون کے بعد انڈیا نے افغانستان میں تعمیر نو اور ریلیف کے کاموں میں تین ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔انڈین انجینئرز کابل کے قریب شہتوت ڈیم بنانے میں بھی مدد کر رہے ہیں اور افغانستان ان ابتدائی ممالک میں شمار ہوتا ہے جنہیں انڈیا نےکورونا ویکسین بھیجی تھی۔

۔ سویڈن کی اُپسالا یونیورسٹی سے وابستہ انڈین پروفیسر اشوک سوائن نے بھی انڈین قونصل خانے کے بند ہونے ہر طنز کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے کنٹرول سنبھالتے ہی انڈیا نے اپنے عہدیداروں کو افغانستان کے قندھار سے نکالا۔ اگر آپ کسی کی مہنگی چمکیلی لیکن ناقص کار میں لفٹ لے کر سفر کرتے ہیں تو یہ ہونا ہی تھا۔
۔ دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر)امجد شعیب نے کہا ہے کہ بھارت پہلے امریکا کی ناک کے نیچے بدامنی پھیلاتا رہا ،افغانستان میں امن نہیں ہونے دیا ،اب روس ،ایران ،چین اور سب ممالک دیکھ رہے ہیں کہ بھارت عدم استحکام کیلئے اسلحہ پہنچارہا ہے ۔خطے کے امن کیلئے ضرور ی ہے کہ بھارتی دوغلی گیم کو روکا جائے ،بھارت خانہ جنگی کروا رہا ہے ،اگر چاہے تو پاکستان بھی طالبان کو اسلحہ دے سکتا ہے ،اگر خطے کے ممالک نے کوئی معاہدہ کیا ہوتو ایسی صورتحال سے بچا جاسکتا ہے ۔ اس وقت خطے کے ممالک میں ایسے معاہدے کی ضرورت ہے کہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کرسکے ۔افغانستان میں اگر امن لانا ہے تو کسی کو پراکسی نہیں بننے دینا چاہئے ۔ اگر معاہدہ نہیں ہوتا تو پرانا کھیل شروع ہوجائے گا۔ 
۔ انڈین میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کاش انڈیا سمجھدار ہوتا اور افغانستان کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے پیڈ کے طور پر استعمال نہ کرتا۔ اسے تنازع کشمیر سے نمٹنے میں بھی کچھ پختگی دکھانی چاہیے تھی۔ غرور میں مبتلا انڈیا خطے میں عدم استحکام کی علامت ہے۔
۔ اسلام آباد سے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ بنیادی ذمہ داری امریکا پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھے ،امریکا کو بھارت پر نظر رکھنی چاہئے ،بھارت کے جہاز اسلحہ بھر بھر کر افغانستان آرہے ہیں اور دنیا کی جدید ٹیکنالوجی کو نظر نہیں آرہے ۔یہ اسلحہ آتش بازی کیلئے نہیں لڑائی کیلئے جارہا ہے ،اقوام عالم کو اس کا نوٹس لینا چاہئے ،دنیا کو افغانستان میں خانہ جنگی نہیں ہونے دینی چاہئے ۔ہمیں دبائو میں نہیں لایا جاسکتا ہے ۔

تبصرے

Contact Us

نام

ای میل *

پیغام *

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جماعت اسلامی کو لوگ ووٹ کیوں نہیں دیتے؟

میں کون ہوں؟