خود شناسی
نظر نہیں تو مرے حلقۂ سخن میں نہ بیٹھ
کہ نُکتہہائے خودی ہیں مثالِ تیغِ اصیل
اندھیری شب ہے، جُدا اپنے قافلے سے ہے تُو
ترے لیے ہے مرا شُعلۂ نوا، قندیل
علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ
سادہ سی بات تھی ، بھانت بھانت کے بیانات اور بے مقصد تھیوریوں نے انتہائی پیچیدہ بنا دیا
اصل بات صرف یہ ہے جو آقا حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے چند لفظوں میں فرما دی :
من عرف نفسہ فقد عرفہ ربہ
جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا
کائنات کا ہر ذرہ ، رب العالمین کی طرف لے جا سکتا ہے لیکن رب کریم کی پہچان / عرفان realization صرف اس طرح ممکن ہے کہ آپ ہر طرف سے ہٹ کر ، اپنی پوری توجہ ، صرف اور صرف ، اپنے آپ پر مبذول کریں اور اپنے جسم سے لے کر دماغ ، ہر عضو ، ہر سوچ ، ہر جذبے ، ہر احساس ، ہر حرکت اور ہر عمل ، پر بے لاگ ، بے تبصرہ ، ہر وقت ، ہر آن ، نظر رکھیں اور بار بار غور کرنے کا روزانہ وقت نکالیں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں