آج کا سبق
تفہیم القرآن
مفسر: مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی
سورۃ نمبر 9 التوبة
آیت نمبر 59
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَوۡ اَنَّهُمۡ رَضُوۡا مَاۤ اٰتٰٮهُمُ اللّٰهُ وَرَسُوۡلُهٗۙ وَقَالُوۡا حَسۡبُنَا اللّٰهُ سَيُؤۡتِيۡنَا اللّٰهُ مِنۡ فَضۡلِهٖ وَ رَسُوۡلُهٗۙ اِنَّاۤ اِلَى اللّٰهِ رٰغِبُوۡنَ ۞
ترجمہ:
کیا اچھا ہو تا کہ اللہ اور رسول ؐ نے جو کچھ بھی انہیں دیا تھا اس پر وہ راضی رہتے 58اور کہتے کہ ” اللہ ہمارے لیے کافی ہے، وہ اپنے فضل سے ہمیں اور بہت کچھ دے گا اور اس کا رسول بھی ہم پر عنایت فرمائے گا،59 ہم اللہ ہی کی طرف نظر جمائے ہوئے ہیں۔60“ ؏
تفسیر:
سورة التَّوْبَة 58
یعنی مال غنیمت میں دے جو حصہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو دیتے ہیں اس پر قانع رہتے، اور خدا کے فضل سے جو کچھ یہ خود کماتے ہیں اور خدا کے دیے ہوئے ذرائع آمدنی سے جو خوشحالی انہیں میسر ہے اس کو اپنے لیے کافی سمجھتے۔
سورة التَّوْبَة 59
یعنی زکوٰۃ کے علاوہ جو اموال حکومت کے خزانے میں آئیں گے ان سے حسب استحقاق ہم لوگوں کو اسی طرح استفادہ کا موقع حاصل رہے گا جس طرح اب تک رہا ہے۔
سورة التَّوْبَة 60
یعنی ہماری نظر دنیا اور اس کی متاع حقیر پر نہیں بلکہ اللہ اور اس کے فضل و کرم پر ہے۔ اسی کی خوشنودی ہم چاہتے ہیں۔ اسی سے امید رکھتے ہیں۔ جو کچھ وہ دے اس پر راضی ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں