آج کا سبق



تفہیم القرآن
مفسر: مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی

سورۃ نمبر 9 التوبة
آیت نمبر 42

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

لَوۡ كَانَ عَرَضًا قَرِيۡبًا وَّسَفَرًا قَاصِدًا لَّاتَّبَعُوۡكَ وَلٰـكِنۡۢ بَعُدَتۡ عَلَيۡهِمُ الشُّقَّةُ ‌ ؕ وَسَيَحۡلِفُوۡنَ بِاللّٰهِ لَوِ اسۡتَطَعۡنَا لَخَـرَجۡنَا مَعَكُمۡ ۚ يُهۡلِكُوۡنَ اَنۡفُسَهُمۡ‌ ۚ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ اِنَّهُمۡ لَـكٰذِبُوۡنَ  ۞

ترجمہ:
اے نبی ؐ اگر فائدہ سہل الحصُول ہوتا اور سفر ہلکا ہوتا تو وہ ضرور تمہارے پیچھے چلنے پر آمادہ ہو جاتے، مگر ان پر تو یہ راستہ بہت کٹھن ہو گیا۔ 44اب وہ خدا کی قسم کھا کھا کر کہیں گے کہ اگر ہم چل سکتے تو یقیناً تمہارے ساتھ چلتے!وہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال رہے ہیں ۔ اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں ؏

تفسیر:
سورة التَّوْبَة 44
یعنی یہ دیکھ کر کہ مقابلہ روم جیسی طاقت سے ہے اور زمانہ شدید گرمی کا ہے اور ملک میں قحط برپا ہے اور نئے سال کی فصلیں جن سے آس لگی ہوئی تھی، کٹنے کے قریب ہیں، ان کو تبوک کا سفر بہت ہی گراں محسوس ہونے لگا۔

تبصرے

Contact Us

نام

ای میل *

پیغام *

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جماعت اسلامی کو لوگ ووٹ کیوں نہیں دیتے؟

میں کون ہوں؟