ماڈرن لونڈیاں ۔۔۔ (Sexual Objectification of Women through Media)
کل عورتوں کی معاشرتی حیثیت اور حجاب کے بارے ایک پوسٹ لگائی تھی کہ جس پر بعض دوستوں نے یہ کہا کہ نیم برہنہ لباس میں ملبوس ماڈلز اور اداکاراؤں کے لیے لفظ لونڈی کا استعمال، ان کی تحقیر اور توہین کے مترادف ہے۔ مجھے اس کے جواب میں یہ کہنا ہے کہ جیسے زمانہ قدیم میں عورتوں کی دو کیٹیگریز تھیں؛ آزاد اور لونڈیاں، یہی تقسیم آج بھی باقی ہے، بس اصطلاحات بدل گئی ہیں۔ اصل میں ہمارے دوست "لونڈی" کے لفظ پر زور دے رہے ہیں جبکہ ہم اس کے تصور کی بات کر رہے ہیں۔ ماضی میں لونڈی کا مقصد یہی تھا کہ وہ مردوں کی خدمت کرے، ان کا دل لبھائے، جنسی خواہشات کو پورا کرے، بغیر ان سے نکاح کیے، اور بغیر اس کے اس کو بیوی کا حق اور اسٹیٹس حاصل ہو۔ تو آج کی ماڈلز اور اداکاراؤں کی ایک بڑی تعداد یہی کام کر رہی ہے۔ مغرب میں اس پر کافی کام ہوا ہے، البتہ وہاں کے دانشور میڈیا کی عورت کو لونڈی نہیں کہتے بلکہ آبجیکٹ کہتے ہیں۔ اور آبجیکٹیفکیشن تھیوری (Objectification Theory) تو آج سے بیس سال پہلے آ چکی تھی کہ جس کا موضوع یہ بھی تھا کہ مغربی میڈیا کس طرح سے عورت کو ایک سیکسچوئل آبجیکٹ (Sexual Object) کے طور پیش کرتا ہے اور...