حق و باطل
حق و باطل کے متعلق مولانا مودودی کا
خوبصورت بیان:
سٹوڈنٹس , (خصوصاً سینیر سٹوڈنٹس ) ، ذہن میں رکھیں جو ان کو ازلی و ابدی حق دیکھنے کی پریکٹسز کروائی گئیں۔
Here & Now, the
Marvellous Beauty, unconditional love, infinite wisdom, unbounded abundance, unlimited miraculous powers & the birthless, the deathless, the ageless, the ever - existing, ever - present, ever - living, ever young, the most glorious and magnificent ONE.
پاکستان کے ایک بہت بڑے صحافی اور شاعر آغا شورشؔ کشمیریؒ نے سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کو ایک خط لکھا ۔۔
جس میں انھوں نے کہا ”مولانا!
تاریخ انسانی میں ہمیشہ باطل کی فتح ھوئی ھے“۔
مولانا مودودیؒ نے اس خط کے جواب میں جو لکھا ھے وہ پڑھنے کے لائق ھے:
”حق (Reality ) کے متعلق یہ بات اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ وہ بجائے خود ’حق‘ ھے، وہ ایسی مستقل اقدار کا نام ھے ۔۔ جو سراسر صحیح اور صادق ھیں۔ اگر تمام دنیا اس سے منحرف ھوجائے ۔۔ تب بھی وہ حق ھی ھے؛ کیونکہ اس کا حق ھونا اس شرط سے مشروط نہیں ھے کہ دنیا اس کو مان لے، دنیا کا ماننا نہ ماننا سرے سے حق و باطل کے فیصلے کا معیار ھی نہیں ھے۔۔ دنیا حق کو نہیں مانتی تو حق ناکام نہیں ھے ۔۔ بلکہ ناکام وہ دنیا ھے ۔۔ جس نے اسے نہ مانا اور باطل کو قبول کرلیا...ناکام وہ قوم ھوئی ۔۔ جس نے انھیں رد کر دیا اور باطل پرستوں کو اپنا رہنما بنایا۔
( Means, if some people say, even whole the world except you, say, Reality حق doesn't exist, you can never agree with that statement, because you have SEEN it yourself in full consciousness & found it at all times, everywhere.
مولانا صاحب کی بات جاری ہے:
اس میں شک نہیں کہ دنیا میں بات وھی چلتی ھے ۔۔ جسے لوگ بالعموم قبول کرلیں ۔۔ اور وہ بات نہیں چلتی جسے لوگ بالعموم رد کردیں ۔۔
لیکن لوگوں کا رد و قبول ھر گز حق و باطل کا معیار نہیں ھے۔ ۔
لوگوں کی اکثریت اگر اندھیروں میں بھٹکنا اور ٹھوکریں کھانا چاہتی ھے ۔۔
تو خوشی سے بھٹکے اور ٹھوکریں کھاتی رھے۔ ہمارا کام بہر حال اندھیروں میں چراغ جلانا ھی ھے ۔۔ اور ھم مرتے دم تک یہی کام کرتے رہیں گے ۔۔
ھم اس سے خدا کی پناہ مانگتے ھیں ۔۔ کہ ہم بھٹکنے یا بھٹکانے والوں میں شامل ھوجائیں۔
خدا کا یہ احسان ھے کہ ۔۔۔
اس نے ھمیں اندھیروں میں چراغ جلانے کی توفیق بخشی۔۔۔
اس احسان کا شکر یہی ھے ۔۔ کہ ھم چراغ ھی جلاتے جلاتے مرجائیں۔۔۔۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں