جماعت اسلامی کو لوگ ووٹ کیوں نہیں دیتے؟
جماعت اسلامی کو لوگ ووٹ کیوں نہیں دیتے؟
تین سال پہلے کا واقعہ ہےکہ میں ساتھ والے گاؤں میں اپنے استاد گھرانہ، نظامی براداران سے ملاقات کرنے گیا ۔یہ علاقے میں جماعت اسلامی کا مشہور و معروف خاندان ہے. میں عید کے تیسرے دن ان سے ملنے گیا تھا کیونکہ لاہور والے دوبھائی اور ان کے بچے بھی عید پر گاؤں آتے ہیں۔ ڈاکٹر شریف نظامی صاحب نے مجھے کہا کہ کیا آپ قریبی قصبے، گگو منڈی جارہے ہیں، تو میں نے کہا نہیں۔ وہ کہنے لگے کہ آپ پھر بھی ایک نیکی کا کام کریں۔ تب انہوں نے مجھے 500 روپے دیتے ہوئے کہا کہ آپ اس بزرگ (گاؤں کا ایک غریب مسلم شیخ) کو گگو منڈی لے جائیں اور اس کی عینک بنوا کر اسے واپس یہاں چھوڑ جائیں۔. میں نے ان کا حکم مانا، شہر جاکر عینک جو بزرگوں نے کہی بنوادی ۔کچھ پیسے مجھے خود بھی ڈالنے پڑے۔ جب میں واپس ان کو لیکر آرہا تھا تو میں نے ان بابا جی کے تاثرات جاننا چاہے. میں نے پوچھا: بابا جی یہ نظامی برادران کیسےلوگ ہیں؟ تو انہوں نے کہا :بیٹا یہ بہت ہی اچھےلوگ ہیں۔ مجھے کسی قسم کی کوئی پریشانی یا مسئلہ ہو یا کبھی کھانا نہ ملے تو میں ان کے پاس آجاتا ہوں اور کھا پی بھی لیتا ہوں نیز پریشانی بھی دور کر دیتے ہیں ، جیسے آج انہوں نے عینک بنوا کر دی ہے. اللہ پاک نے ان پر بہت کرم کیا ہوا ہے۔ بہت ہی نیک اور ایماندار گھرانہ ہے.
میں نے کہا : بابا جی جب رفیق نظامی ایڈووکیٹ صاحب الیکشن پہ کھڑے ہوتے ہیں تو پھر آپ لوگ انہیں ووٹ کیوں نہیں دیتے اور یہاں تک کہ آپ نے خود بھی ان کو کبھی ووٹ نہیں دیا. تو بابا جی نے کہا ،نہیں میں تو دیتا ہوں۔ میں نے کہا آپ پرچی ان سے لیکر مہر جاکر دوسرے نشان پر لگا آتے ہو. مجھےسب پتا ہے اور نظامی برادران کو بھی اس کا علم ہے۔ بابا جی پہلے تو حیران ہوئے اور پھر پوچھا ان کو کیسے پتہ چلتا ہے؟ میں نے کہا کہ بہر حال انہیں پتہ چل جاتا ہے. تو بابا جی اب بتائیے کہ کس وجہ سے آپ ووٹ نہیں دیتے۔ تو بابا جی نے کہا : پتر ایک وجہ تو یہ ہے کہ ہمارے لڑکوں نے کبھی کوئی چوری چکاری وغیرہ بھی کرنا ہوتی ہے ۔تب یہ نظامی صاحب انہیں چھڑانے کی بجائے سزا دلواکے ہی آئیں گے.دوسرا قریبی ایک بزرگ کے دربار پر میلہ لگتا ہے، جہاں پر ناچ گانا بھی چلتا ہے۔ اگر یہ کامیاب ہوگئے تو انہوں نے وہ تھیٹر وغیرہ بھی ہمیشہ کے لیئے نہیں چلنے دینا۔ کیونکہ ہارنے کے با وجود اسے وہ اپنے اثر و رسوخ سے کئی بار بند کروا چکے ہیں۔ اب آپ ہی بتائیں کہ ہم ان کو ووٹ کیوں دیں؟
عزیز ہموطنو! جو تحفظات ایک ان پڑھ بوڑھے دیہاتی بابا جی کے ہیں. وہی میرا خیال ہے پورے پاکستان کی عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے بھی ہیں۔ یہی وہ وجہ اور سوچ ہےجس کی بنا پر پاکستان میں کوئی ایماندار اور صالح لیڈر کامیاب ہوکر اقتدار میں نہیں آرہا. جس کی وجہ سے کلمے کے نام پر بننے والے اس ملک میں آج تک سودی نظام نہ صرف چل رہا ہے بلکہ سود کی حرمت پر فیصلہ دینے والے مرد حر جسٹس نور محمد مسکانزئی کو دوران نماز شہید کروادیا جاتا ہے. ہمیں بحثیت قوم سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم خود اسلامی نظام کے خواہاں ہیں بھی یا نہیں؟ اور میری اسلام پسند پڑھے لکھے حضرات سے بھی یہی گزارش ہے کہ ہم نے نہ صرف خود اپنے اندر اسلامی انقلاب لانے کی تڑپ ولگن پیدا کرنا ہے بلکہ اس حقیقت سے اپنے خاندان کے لوگوں کو بھی روشناس کرانا ہے کہ اسلامی نظام میں ہی ہماری فلاح اور پاکستان کی بقا ہے۔ سچ ہے کہ:
اپنے مرکز سے ہٹو گے تو دور نکل جاؤ گے ,
خواب بن جاؤ گے افسانوں میں ڈھل جاؤ گے.
اپنی مٹی پہ چلنے کا ہنر سیکھو,
سنگ مرمر پہ چلو گے تو پھسل جاؤ گے.
سلیم طاہر بلوچ٫ بوریوالہ
If you like my opinion please comments and share with your family and friends.
Regards:
An emerging blogger and team.
Right
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ اچھا تجزیہ ہے
حذف کریںعزت افزائی کا شکریہ
حذف کریںماشااللہ بڑی کمال تصویر کشی کی ہے آپ نے کہ لوگوں میں ڈر ہے کس چیز کا 100فیصد درست تجزیہ
حذف کریںبہت عمدہ تحریر ہے جناب بلوچ صاحب ! بالکل صحیح تجزیہ کیا ہے آپ نے ۔
جواب دیںحذف کریںالله کرے زورِ قلم اور زیادہ !!!
سر جزاک اللہ میری زاتی آپ بیتی پہ مبنی تحریر ہے. ان شاءاللہ آئندہ بھی لکھیں گے
حذف کریںمودودی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے خطباتِ حیدرآباد کا عمیق مطالعہ آپکی اس کاوش کا جواب اور رد عمل دینے کیلئے آپ کا منتظر ہے
جواب دیںحذف کریںصرف احساس ہے اسے روح سے
محسوس کیا جاتا ہے الفاظ اس کا احاطہ نہیں کر سکتے-
بیشک
حذف کریںماشاللہ اللہ اس قوم کو حق کی پہچان نصیب فرمائے۔آمین
جواب دیںحذف کریںآمین
حذف کریںماشاء اللہ، زبردست تحریر درست تجزیہ
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیر
حذف کریں