احساس ذمہ داری
انو کھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں
یہ عاشق کون سی بستی کےیارب رہنےوالےہیں
❤️
نومنتخب امیر جماعت اسلامی ضلع رحیم یارخان کی حلف برداری کی تقریب تھی ، حلف اٹھانے والے امیر ڈاکٹر محمد عمر فاروق شیخ رو رہے تھے اور سبکدوش ہونے والے ڈاکٹر انوار الحق انہیں تسلی ، دلاسہ دے رہے تھے ۔
عجیب منظر تھا، یہاں تو نا جیتنے کی خوشی تھی اور نا ہارنے کا غم ۔
جیت کیسی ہار کیسی یہ تو جماعت اسلامی ہے یہاں عہدہ نہیں ذمہ داری ہوتی ۔
ذمہ داری کا حلف اٹھانے والا اس احساس کے ساتھ حلف اٹھاتا ہے کہ میں اپنے رب کے سامنے اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے جواب دہ ہوں۔
نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے مصداق: " تم میں سے ہر شخص محافظ اور نگران ہے اور اس سے ان لوگوں کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی جو اس کی نگرانی میں دیے گئے ہوں ۔ پس امیر جولوگوں کا نگران ہے، اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی " (بخاری ، مسلم) یہی جواب دہی کا احساس ہوتا جس کی وجہ سے جماعت اسلامی کے ذمہ داران اپنے آ پ کو کمزور اور بوجھ تلے دبا ہوا محسوس کرتے ہیں اور
محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی بھی سامنے ہوتا ہے کہ : "جس کو مسلمانوں کے اجتماعی معاملات کا ذمہ دار بنایا گیا اس کو الٹی چھری سے ذبح کر دیا گیا" جس کو الٹی چھری سے ذبح کر دیا گیا ہو وہ کیسے امیر بننے کو اپنی جیت اور کامیابی سمجھے ۔
دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ تو عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے اور کسی جبر سے چھوڑنا بھی پڑ جائے تو پھر آ رام سے نہیں بیٹھتے مرنے مارنے پر پر آ جاتے ہیں۔
سڑکوں پر احتجاج ہوتا ہے مجھےکیوں نکالا کی رٹ ہوتی ہے۔اور اپنے آپ کو ملک و قوم کے لئے ناگزیر باور کرایا جاتا ہے۔
الحمدللہ ❤️
یہ جماعت اسلامی کا خاصہ ہے کہ اس نے اپنے لوگوں کی اس انداز میں تربیت کی ہے کہ اللّہ کے ہاں جوابدہی کا احساس ہروقت ذہنوں میں تازہ رہتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آ نے والا رورہا ہوتا ہے اور اپنے آپ کو بوجھل محسوس کرتا ہے جانے والا اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے ، اس موقع پر بھی یہی منظر دیکھنے کو ملا۔
کیا خوبصورت منظر ، کیا خوبصورت بات کہ سبکدوش ہونے والے ڈاکٹر انوار الحق اپنی مختصر سی گفتگو میں نو منتخب امیر ضلع کو دلاسہ دے رہے تھے ہمت بندھا رہے تھے ، اور یہ کہہ رہے تھے کہ میں اپنے امیر کو یقین دلاتا ہوں کہ میں ان کا کارکن ہوں اور مجھے جو کام ذمہ لگائیں گے میں ان شاءاللہ پورے اخلاص کے ساتھ مکمل کر وں گا۔
یہ ہے جماعت اسلامی جو کل کارکن تھا آ ج امیر اور جو امیر تھا وہ اپنے کارکن ہونے پر فخر محسوس کررہاہے ۔
انہی لوگوں کے لئے شاعر نے یہی کہا ہے کہ:
انو کھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں !
یہ عاشق کون سی بستی کےیارب رہنےوالےہیں
تحریر ۔ عبدالرشید اعوان
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں