اشاعتیں

ماڈرن لونڈیاں ۔۔۔ (Sexual Objectification of Women through Media)

تصویر
کل عورتوں کی معاشرتی حیثیت اور حجاب کے بارے ایک پوسٹ لگائی تھی کہ جس پر بعض دوستوں نے یہ کہا کہ نیم برہنہ لباس میں ملبوس ماڈلز اور اداکاراؤں کے لیے لفظ لونڈی کا استعمال، ان کی تحقیر اور توہین کے مترادف ہے۔ مجھے اس کے جواب میں یہ کہنا ہے کہ جیسے زمانہ قدیم میں عورتوں کی دو کیٹیگریز تھیں؛ آزاد اور لونڈیاں، یہی تقسیم آج بھی باقی ہے، بس اصطلاحات بدل گئی ہیں۔ اصل میں ہمارے دوست "لونڈی" کے لفظ پر زور دے رہے ہیں جبکہ ہم اس کے تصور کی بات کر رہے ہیں۔ ماضی میں لونڈی کا مقصد یہی تھا کہ وہ مردوں کی خدمت کرے، ان کا دل لبھائے، جنسی خواہشات کو پورا کرے، بغیر ان سے نکاح کیے، اور بغیر اس کے اس کو بیوی کا حق اور اسٹیٹس حاصل ہو۔ تو آج کی ماڈلز اور اداکاراؤں کی ایک بڑی تعداد یہی کام کر رہی ہے۔ مغرب میں اس پر کافی کام ہوا ہے، البتہ وہاں کے دانشور میڈیا کی عورت کو لونڈی نہیں کہتے بلکہ آبجیکٹ کہتے ہیں۔ اور آبجیکٹیفکیشن تھیوری (Objectification Theory) تو آج سے بیس سال پہلے آ چکی تھی کہ جس کا موضوع یہ بھی تھا کہ مغربی میڈیا کس طرح سے عورت کو ایک سیکسچوئل آبجیکٹ (Sexual Object) کے طور پیش کرتا ہے اور...

تحریکی دعوت کے لیے کامیابی کا راز

تصویر
*اردوان ٹافیاں بیچا کرتا تھا* وہ ہمیں پر پیچ راستوں سے گزارتاہوا استنبول کی ایک عام سی اندرونی بستی میں لے گیاہمارا مطالبہ ہی کچھ ایسا تھا! ہم نے خواہش ظاہر کی تھی کہ ہمیں آپ کی تحریک کے کسی چھوٹے سے حلقہ کے ناظم سے ملنا ہے یہ صاحب ایک پرچون کی دکان کے مالک تھے گرم جوشی سے ملے مین نے پوچھا"یہاں کام کیا اور کیسے ہوتاہے ؟"وہ سیدھا ساداعام سی سمجھ بوجھ کا ادمی بولا "میں دن بھر دکان پر ہوتا ہوں پوری بستی کے لوگ بارہ چودہ گھنٹے مین جب ضرورت ہو مجھ سے مل لیتے ہیں میرے پاس پوری بستی کے ہر گھر کا ڈیٹا ہے یہ رجسٹر ہے جس میں یہاں کی ہر بیوہ اور یتیم تک کا اندراج ہے اور ہم باقاعدگی سے اسے راشن پہنچاتے ہیں مگر اتنے پیسے کہاں سے آتے ہیں ؟ وہ مسکرایا اور بولا میرے پاس سودا لینے انے والے لوگوں میں سے کھاتے پیتےلوگ اپنے سامان کے ساتھ مزید ایک یا ادھے راشن کی ادائیگی بھی کر دیتے ہیں یوں بیواون کا پردہ بھی رہ جاتا ہے ہمارا رابطہ بھی رہتا ہے اور دعوت بھی فروغ پاتی ہے میرے میزبان نے بتایا کہ دیہاتی نوجوانوں کے شہروں کی طرف رجوع کو دیکھ کر ہم نے بیس پچیس برس پہلےیوتھ سینٹرز کا کرئیٹو آئ...

حق و باطل

تصویر
حق و باطل کے متعلق مولانا مودودی کا  خوبصورت بیان: سٹوڈنٹس , (خصوصاً سینیر سٹوڈنٹس ) ، ذہن میں رکھیں جو ان کو ازلی و ابدی حق دیکھنے کی پریکٹسز کروائی گئیں۔ Here & Now, the Marvellous Beauty, unconditional love, infinite wisdom, unbounded abundance, unlimited miraculous powers & the birthless, the deathless, the ageless, the ever - existing, ever - present, ever - living, ever young, the most glorious and magnificent ONE. پاکستان کے ایک بہت بڑے صحافی اور شاعر آغا شورشؔ کشمیریؒ نے سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کو ایک خط لکھا ۔۔ جس میں انھوں نے کہا ”مولانا! تاریخ انسانی میں ہمیشہ باطل کی فتح ھوئی ھے“۔ مولانا مودودیؒ نے اس خط کے جواب میں جو لکھا ھے وہ پڑھنے کے لائق ھے: ”حق (Reality ) کے متعلق یہ بات اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ وہ بجائے خود ’حق‘ ھے، وہ ایسی مستقل اقدار کا نام ھے ۔۔ جو سراسر صحیح اور صادق ھیں۔ اگر تمام دنیا اس سے منحرف ھوجائے ۔۔ تب بھی وہ حق ھی ھے؛ کیونکہ اس کا حق ھونا اس شرط سے مشروط نہیں ھے کہ دنیا اس کو مان لے، دنیا کا ماننا نہ ماننا سرے سے حق و باطل کے فیصلے کا معیار ھی...

انسان کی حقیقت

تصویر
ابن آدم کی اوقات یہ ایک حقیقی واقعے کی تصویر ہے۔۔۔ اس لیے لازمی پڑھے وہ خود میجر جرنل تھا اس کے تین بیٹے تھے ، تینوں سونے کا چمچ منہ میں لیے پیدا ہوئے اور شاہانہ زندگی گزرتی رہی وقت تیزی سے گزرا میجر جرنل کے ساتھ (ریٹائرڈ ) لگ گیا عہدے کی مدت ختم ہوئی ‏ریٹائرڈ ہو گئے اور اب زندگی کا سفر انتہاء کی طرف چل پڑا۔۔۔۔ بیٹوں نے باپ کے عہدے سے خوب لطف اٹھایا.. کہتے تھے ہمیں کیا فکر ہے ہمارا باپ میجر جنرل ہے... ہمارے کام خود بخود بنیں گے اور بنتے بھی رہے ایک ٹیلی فون کال پر سب کچھ قدموں میں حاضر ہو جاتا تھا پھر وہ دن آ گیا ۔۔۔۔۔ ‏جب بیٹے یہ بھول گئے کہ یہ وہی باپ ہے جس کے نام و عہدے کی وجہ سے لوگ ہمیں سر سر کہتے تھے باپ کسی بیماری کی وجہ سے چلنے پھرنے اور بولنے سے معذور ہو گیا بیٹے کہنے لگے اب تو باپ کی کمزوری دیکھی نہیں جاتی ایک بیٹے نے کہا کہ ابا کی جائیداد و مال کی تقسیم کرتے ہیں نہ جانے کب مر جائے ‏اب تو شرم آتی ہے بتاتے ہوئے کہ لوگ کیا کہیں گے جب دوست آتے ہیں تو سامنے یہ بوڈھا ہوتا ہے چلو ایک نوکر مستقل ان کے ساتھ رہنے کے لیے رکھ لیتے ہیں جو ان کا خیال رکھے بیس ہزار ماہانہ دے دیں گے ...

پاکستان یوگا کونسل کے پیٹرن انچیف لینجڈ آف پاکستان یوگی ریاض کھوکھر کا عزم و ہمت

تصویر
ٹیک آف اور لینڈنگ کرتے وقت ہوائی جہاز کے کپتان کی پوری توجہ جہاز کے فرنٹ کیبن میں ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے فرنٹ سکرین ، لینڈنگ گئیر ، فیول گیج ائیر کمپاس ڈائرکشن ، ائیر پورٹ رن وے ،  کیبن کریو سے رابطے اور پورے سسٹم پر ہوتی ہے ، جب جہاز مطلوبہ بلندی پر پہنچ جائے تو کپتان جائے بھی پیتے ہیں گپ شپ بھی کرتے ہیں جہاز کے مسافروں سے بھی سلام دعا مسکراہٹوں کا تبادلہ کر لیتے ہیں  اسی طرح کسی تنظیم کا سربراہ نئے سٹ اپ قائم کرتے وقت پوری توجہ تنظیمی معاملات پر مرکوز رکھتا ہے تا کہ بہترین نظام قائم ہو سکے  پاکستان یوگا کونسل کے سربراہ لیجنڈ یوگی ریاض کھوکھر صاحب بھی بورے والا کے بعد وہاڑی اور اسلام آباد میں نئے کلب قائم و دائم کر کے ان کے اساتذہ تیار کر کے ، انتظامی معاملات اہل لوگوں کے حوالے کر کے فارغ ہو کے اپنے بیس کیمپ لاہور میں شاداں و فرہاں واپس آگئے ہیں اور اب یہیں سے سارے معاملات دیکھیں گے نئی منزلیں نئے زاویے نئی راہیں نئی جہتیں طے کریں گے  لاہور میں غیر موجودگی کے دوران تنظیم کے انتظامات عہدے داران  چئیر مین سر طارق محمود گریوال صاحب وائس چئیر مین جناب ڈاکٹر محمد یوسف صاحب ،صدر، جناب ملک اش...

آگے کیا ہونے والا ہے پاکستان کے متعلق 850 سال پہلے حضرت نعمت اللہ شاہ کی سنسی خیز پشین گوئیاں

تصویر
  اولیاء کرام اور صوفیاء عظام جو اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے ہوتے ہیں، ان پر کب اور کس وقت جلال وجمال کی کیفیت طاری ہوتی ہے، کب اور کیسے وہ حالت وجد میں آتے ہیں اور کب مکاشہ اور مشاہدہ اور الہام یا القاء کے ذریعے ان پر غیب کے پردے کھلتے ہیں اور کس طرح اللہ تبارک وتعالیٰ ان کو مستقبلمیں جھانکنے کا اعلیٰ و ارفع روحانی مرتبہ عطا کرتے ہیں۔ ایسے بے شمار سوالات اور بہت زیادہ کرید سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ ؐ نے انسان کو منع فرمایا ہے۔ حضرت نعمت اللہ شاہ ولیؒ نے اپنی پیش گوئیوں کے قصیدے میں ’’پیداشود‘‘ (پیدا ہوگا) کی ردیف میں خصوصی طور پر برصغیر پاک و ہند میں رونما ہونے والے غیر معمولی حالات و واقعات سے پردہ اٹھایا ہے۔ مگر اب انھوں نے ویرانہ، زاہدانہ اور فاتحانہ وغیرہ قافیہ کے ذریعے زیادہ وسعت اور وضاحت کے ساتھ برصغیر پاک و ہند اور ملحقہ علاقہ جات میں پیش آنے والے واقعات کو ایسے بیباکانہ طور پر بیان کیا ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ آپ فرماتے ہیں رازے کہ گفتہ ام من، درے کہ سفتہ ام من باشد برائے نصرت اسناد غائبانہ ترجمہ: وہ راز جو میں بیان کرچکا ہوں اور وہ موتی جو میں پرو چکا ہوں، یہ...

جماعت اسلامی کا یوم تاسیس

تصویر
ماہنامہ ترجمان القرآن کے شکریہ کے ساتھ مولانا مودودیؒ کی پکار اور جماعت کی تاسیس! سلیم منصور خالد وہ اگست 1941 تھا اور یہ اگست 2021ء ہے۔ 80 برس پہلے ایک بیج بویا گیا، جس سے کونپل پھوٹی ، اور پھر ہر کونپل پھل لائی۔ تب پکارنے والا ایک تھا اور اس کی پکار پر لپکنے والے چند ایک تھے۔ اُس آغاز کے وقت پہلا اور واحد ذریعہ ایک رسالہ تھا، ماہ نامہ ترجمان القرآن! دُنیا بھر کے انسانوں، تمام مسلمانوں اور برصغیر [آج کے بنگلہ دیش، پاکستان اور بھارت] کے باشندوں کی زندگی اور زندگی کے مسائل، اسی ترجمان القرآن میں مسلسل زیربحث تھے۔ کثیرجہتی موضوعات پر کلام کرنے والے، سوئے ہوئوں کو جگانے، اور پھر جاگنے والوں کو راستہ بتانے والے، اللہ کے ایک بندے سیّدابوالاعلیٰ مودودی تھے۔ ان کے مدلل، مربوط اور بھرپور تجزیے نے ایک اسلامی تحریک برپا کرنے کی ضرورت واضح کردی تھی: اسلام کا مقصد، زندگی کے فاسد نظام کو بالکل بنیادی طور پر بدل دینا ہے۔ دوسرے یہ کہ کُلی و اساسی تغیر صرف اُسی طریق پر ممکن ہے، جو انبیاء علیہم السلام نے اختیار فرمایا تھا۔ تیسرے یہ کہ مسلمانوں ...

Contact Us

نام

ای میل *

پیغام *