سبز انقلاب کی منزل کا پہلا مسافر
خیبر پختون خوا کا ایک نوجوان سرکاری افسر، ماہر زراعت 80 کی دہائ میں اسکالر شپ پر مزید تعلیم کے لئے لبنان گیا جہاں اس نے امریکن یونی ورسٹی بیروت سے پلانٹس جینٹکس میں ماسٹرز کیا- اس کے بعد امریکہ جاکر وہاں سے اسی شعبے میں پی ایچ ڈی کیا اور پاکستان واپس آگیا-
واپسی میں اپنے ساتھ سن فلاور کے کچھ بیج بھی لے آیا-
اس کے ساتھ کام کرنے والے ایک فرد نے راقم کو بتایا کہ کسی ملک سے بیج یا قلم لے کر آنا آسان کام نہیں ہوتا، بہرحال اس ماہر زراعت نے تمام تر احتیاطوں کے ساتھ کسی نہ کسی طرح یہ کام کرلیا-
اگلے چند سالوں میں اس شخص نے پشاور کے زرعی تحقیقی مرکز میں ایک ٹیم بنائ جس میں بحیثیت نائب احمد سید کو شامل کیا-
یہ جنونیوں کی ٹیم تھی جس نے نہ صبح دیکھی اور نہ شام، نہ ہی چند علاقوں تک محدود رہے!
اگلے چند سالوں میں اس ٹیم نے پاکستان کی زرعی تاریخ میں چند زریں ابواب کا اضافہ کیا- ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سن فلاور کے دو ہائبرڈ بیج تیار اور کمرشل کاشت کے لئے متعارف کروائے گئے-
اری ٹار 93 اور پشاور 93، اسی ٹیم نے کنولا اور سویا بین کے بیجوں پر بھی تحقیق کی اور 2000 میں ظفر 2000 کے نام سے کنولا کا ہائبرڈ بیج سیڈ کونسل سے منظور کروایا-
احمد سید صاحب نے راقم کو بتایا کہ آسٹریلیا کے بعد پاکستان دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے کنولا کا ہائبرڈ بیج کمرشل کاشت کے لئے تیار کیا تھا-
2001 میں یہ ٹیم افغانستان جاپہنچی اور جلال آباد سے زیتون کی مختلف ورائٹیز کی لاکھوں قلمیں ٹرکوں پر اپنے ساتھ لے آئ- پشاور کے ترناب فارم اور مردان کے سنگ بٹی فارم پر یہ قلمیں لگائ گئیں، ساتھ ساتھ دیر، باجوڑ، چترال، ایبٹ آباد اور مالاکنڈ میں جنگلی زیتون کے لاکھوں درختوں پر پیوند کاری کے تجربات بھی کئے گئے-
اس سارے کام میں سیکریٹری زراعت ڈاکٹر ظفر الطاف کی مکمل سرپرستی اس ٹیم کو حاصل رہی-
وہ نوجوان جو امریکہ سے سن فلاور کے کچھ بیج اپنے ساتھ لے کر آیا تھا اور پھر طالبان حکومت کو قائل کرکے زیتون کی لاکھوں قلمیں حاصل کی تھیں، ریٹائرمنٹ کے بعد اسلام آباد کے ایک مکان میں رہائش پزیر ہے- گھر کے باہر بھی زیتون کا ایک درخت لگاہوا ہے جو اس کی اس درخت سے محبت اور وابستگی کا عملی ثبوت ہے-
نوجوان اب عمر کے لحاظ سے بزرگ ہے لیکن ملک میں زراعت کی ترقی کے موضوع پر بات کرے تو اس کا دور جوانی واپس آجاتا ہے اور اس کے چہرے امید کی روشنی سےدمکنے لگتا ہے-
پاکستان کے اس عظیم سپوت کا نام ڈاکٹر زرقریش ہے-
پتہ نہیں نئ نسل ملک کے اس محسن سے کتنا واقف ہے؟
*افضل گیلانی_شجریار*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں