شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی نظر میں امام مولانا سیّد ابوالاعلیٰ مودودی




علامہ اِقبال کی دعوت پر مولانا سیّد ابوالاعلیٰ مودودی حیدر آباد دکن سے پنجاب تشریف لائے. اس لئے کہ علامہ کی نظر میں مولانا سیّد ابوالاعلٰی مودودی ملت اِسلامیہ کے اجتماعی مقاصد کیلئے بہت مفید آدمی تھے. میاں محمد شفیع علامہ اقبال کے تاثرات مولانا مودودی کے بارے میں بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں.
 
"مولانا سیّد ابوالاعلٰی مودودی درحقیقت نیشلسٹ مسلمانوں کی ضد تھے اور میں پُوری ذمہ داری سے غرض کرتا ہوں کہ میں نے حضرت علامہ اِقبال کی زُبان سے کم و بیش اس قسم کے الفاظ سنے تھے کہ "مودودی کانگریسی مسلمانوں کی خبر لیں گے."

جہاں علامہ محمد اِقبال بالکل واضح طور پر مولانا آزاد اور مولانا مدنی کے نقاد تھے. وہاں وہ مولانا سیّد مودودی کا ماہنامہ "ترجمان القرآن" جستہ جستہ مقامات سے پڑھوا کر سننے کے عادی تھے اور اِس امر کے متعلق تو میں سو فیصد ذمہ داری سے یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ علامہ مرحوم نے مولانا سیّد مودودی کو ایک خط کے ذریعے حیدر آباد دکن کی بجائے پنجاب کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کی دعوت دی تھی. بلکہ وہ خط اُنہوں نے مجھ سے ہی لکھوایا تھا."(1)

علامہ اقبال نے جب مولانا سیّد مودودی کی مشہور تالیف "الجہاد فی الاسلام" کا مطالعہ کیا تو اُنہوں نے اپنے بہت سے معتقدین کو اس کتاب کے مطالعہ کا مشورہ دیا اور اپنی مجلسوں میں برملا اِس کتاب کی تعریف کی اور فرمایا.

"اِسلام کے نظریہ جہاد اور اس کے قانون صلح و جنگ پر یہ ایک بہترین تصنیف ہے اور میں ہر ذی علم آدمی کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اس کا مطالعہ کرے." (2)
----------------------------------------
1) اوراق گم گشتہ: ص، 88
2) سند مودودی- مطبوعہ مکتبہ الخیر لاہور, ہفت روزہ "حمایت اسلام " 4 اپریل, 1940
https://fb.me/TnDProgram
03139255704(whatsApp)

If you like my opinion please comments and share with your family and friends. Regards: An emerging blogger and team.

تبصرے

Contact Us

نام

ای میل *

پیغام *

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جماعت اسلامی کو لوگ ووٹ کیوں نہیں دیتے؟

میں کون ہوں؟